بوا
کاچو فدا حسین دامت برکات هم العالیہ صاحب خپلو ہنڈیلی میں1986 میں پید ا ہوئے۔ اس وقت آپ کی عمر مبارک تقریباً
تیس سال ہے۔
اس عمر میں پیسے کی پجاری نہیں بنا نہ مال و دولت کی حرص وہوس میں گرفتار ہوا نہ شہرت عہدہ کا تمنا رہا
الحمد للہ ثم الحمد لله الله تعالى نے بہت سارے اپنے نعمتوں سے
نوازا گیا شروع سے ہی مال و دولت سے مالا مال تها آپ کی ذہین میں یہی رہا یہ دنیا
فانی ہے اس سے بہتر ہے کہ میں کسی مدرسے کا رخ کر لوں تاکہ اہل تصوف کو انچا مقام
تک لے جا سکوںً۔وه بچپن سے هی انتهائی شریف تھا
محلہ ہنڈیلی کو خپلو میں تصوف کی مرکز کی حثیت حاصل رها ھے اہل
تصوف کا مرکز ہے اسطرح اس نا بالغ لڑکے کا رابطه مرشد پاک رح سے ھو گیااور بچپن
میں هی مرشد پاک رح کی صحبت نصیب ھوئی.مرشد پاک رح کی صحبت کی اثر اسے بچپن سے هی
ریاضت کا چسکا لگ گیا.لیکن اسے اعتکاف کی اجازت نهیں دی گئی .کیونکه مرشد پاک رح
اسے خاص مضبوط انداز میں تربیت کرنا چاهتے تھے.یه بچه اهل ریاضت کی خدمت کرتا رها
.ایک سال بعد مرشد پاک نے وظیفه جاری کیا اور اسے زبان پر جاری رکھتے هوے خدمت کا
حکم.کیا.اس وقت مرشد رح بھی اپنے هجرے میں اعتکاف نشین ھوتے تھے . هنجوربروق اس
خاص هجرے میں عام لوگوں کو جانے کی اجازت نهیں تھی.بواکاچو اور بوا عارف مرشد رح
کو کھانا لے جاتے مرشد رح بھی ان دونوں کو اپنے ساتھ رکھ کر کھلاتے تھے.ایک دن بوا
کاچو نے پھر همت کر کے اعتکاف کی اجازت طلب کی تو اسے اعتکاف کی اجازت مل گئ اسطرح
اس نے بچپن سے هی ھنجور مسجد سے ریاضت کا آغاز کیا.جب اسے عشق الهی زیاده ستانے
لگا تو دنیاوی تعلیم ترک کی اور مدرسه شاه ھمدان کا رخ کیا.ادھر اس نے تعلیم کے
ساتھ ریاضت پر بھی بھت زور دیا.وه رات بھر جاگ کے عبادت کرنے لگے.دعوات صوفیه میں
موجود نوافل اور زکر الهی کے علاوه تین سو رکعات روزانه پڑھنا اسکا معمول تھا.یوں
وه کم عمری میں روحانی استاد بن کر اعتکاف زکر جلی کی قیادت شاندار انداز میں کرنے
لگے اور مرشد رح کی اجازت سے شاگردوں کی روحانی تربیت بھی کرنے لگے.اسطرح وه مدرسه
شاه ھمدان سے روحانی استاد اور عالم دین بن کر فارغ تحصیل ھوئے .لیکن اس کا بندگی
کاشوق دن بدن بڑھتا ھی چلا گیا.اس پیاس کو بجھانے کیلے مرشد کے مشورے سے خانقاه
معلی کرسمه تھنگ پر امام بن کر سکونت اختیار کیا.ادھر آ کر اس نے ریاضت پر اور زور
دیا اور چوبیس گھنٹه زکر الهی اور عبادت میں مشغول رھنے لگا چالیس روزه اعتکاف کئی
بار کیا.تین مهینه اعتکاف بھی نصیب ھوئی روزه کی حالت میں تو وه سالوں سال رھتے
تھے.یوں وه روحانی منازل انتهائی تیزی سے طے کرتے گئے.مرشد پاک رح اسے بڑے بڑے
مخصوص اعتکاف کی اجازت ترتیب وار دیتے یه ھستی اسے بهت ھی اچھے اور شاندار انداز
میں انجام دیتے تھے
روحانی اعلی سے اعلی منازل طے کرنے کا سفر جاری تھا که مرشد پاک
رح نے ھدایت کا مشن چلانے کا حکم دیا .یوں یه ھستی دوام وضو .دوام توبه اور دوام
زکر کا نعره لے کر قریه قریه گلی گلی پھرنے لگا .کثرت ریاضت اور معنوی مقام کی وجه سے اس
کے شخصیت مین ایک کشش اور باتوں میں اثر پیدا ھو چکی تھی .لهزا لوگ اس کے طرف
کھینچے چلے آیے اور اس کے هاتھوں ھزاروں لوگوں نے توبه کی .اس هستی نے اب تک
سینکڑوں فاسق فاجر لوگوں کو پابند نماز بنایا ھے .اس هستی سے متاثر ھو کر کئی
لوگوں نے اپنی مزاهب چھوڈ کر صوفیه نوربخشیه اختیار کیا ھے.اس ھستی کے بھت سے
شاگرد روحانی استاد بن کر روحانی نظام چلا رھا ھے
