Slide 1

Sunday, July 23, 2017

میرا مرشد میرا تاج


بِسْمِ اللّٰہِ الرّٰحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۰

:میرے سر کا تاج میرےمرشد اعظم الحاج فقیر محمد ابراہیمؒ 
آپ کا مختصر تعارف یوں ہے۔
آپ ولی فطری اور مادرذات ولی اللہ تھے۔
سلسلہ ذھب میں تین سو چار سو سال بعد مرشد اعظم وغوث اعظم کے مقام پر پہنچنے والا۔
لوگوں کو قال قال سے نکال کر حال کی تعلیم دینے والا۔
بلتستان کو ولیوں  کا شہر بنانے والا۔
تصوف کو اپنی اصلی حالت میں دوبارہ زندہ کرنے والا
بزرگان دین سے براہ راست تعلیم حاصل کرنے والا۔
شریعت ، طریقت ، حقیقت ، معرفت اور سیاست میں قابل اور بے مثال علم رکھنے والا۔
اشداءعلی الکفار رحماءبینھم کا عملی مصداق۔
سخاوت میں بےنظیر و بے مثال اور شجاعت میں مرد مومن لاخوف والا۔
رموز طریقت کو کھول کھول کر بیان کرنے والا۔
بلتستان کی سرزمیں کا پہلا غوث اعظم و مرشد اعظم جو بلتستان میں پیدا ہوئے اور یہاں وفات پائے۔
بلتستان میں رہ کے سب کچھ سیکھا اور دوسرں کو سکھایا۔
ہزاروں کی تعداد میں شاگردوں کو طریقت میں اعلی مقام دلوانے والا۔
لوگوں کو ان کے منشاو خواہش کے مطابق دینے والا۔
طریقت کے تمام شاخوں اور رموز  کو دوبارہ زندہ کرکے مریدوں کو پہنچانے والا ۔

آپ کے مشہور القابات مندرجہ ذیل ہیں۔

امام انقلاب ، فخر تصوف ، مرشد اعظم ، ثانی شاہ ہمدان و ثانی شاہ سید ، منبع رشدو ہدایت اور غوث اعظم ۔

ان القابات پر مختصر روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا۔

امام انقلاب کیسے ؟

امام انقلاب:

لوگ بگڑ چکے تھے معاشرے بدل گئے تھے۔ظلم کی انتہا اور غریب کی روٹی چھینا جارہا تھا۔نماز، روزہ ، دین و ملت کی باتیں ختم ہوچکے تھیں۔گالی گلوچ اور ڈانس معاشرے کا حصہ بن چکے تھے۔
برائی سر عام کرتے تھے۔نیکی کی طرف بلانے والوں کا مذاق اڑایا جارہا تھا ۔دین کی باتیں کرنا عیب سمجھی جاتی تھی ۔ ایسے میں ایک مرد مومن کود پڑھتے ہیں۔شروع شروع میں 12پھر18اس طرح درجنوں سے سینکڑوں اور سینکڑوں سے ہزاروں مریدین کو لیکر اسلام کی باتیں کرتے ہیں اوردیکھا ہ دیکھی  سیاچن سے لیکر ساحل سمندر تک اسلام کی حقیقی پیغامات دنیا کو پہنچاتے ہیں۔
بے نمازی کو نمازی ، لاپرواہی کو احساس ذمہ داری ،گناہ گاروں کو توابین ، محبت نفس کو محبت دین ، خاندانی رسم و رواج کو اسلامی رسم و رواج ، اندھیرے کو روشنی ، خود غرض کو نفس شکن ، بد خواہ کو خیر خواہ بناتے ہیں۔
جو لوگ تین وقت کی نماز نہیں پڑھتے تھے ۔آپؒ نے انہیں اعتکاف کے چلہ خانوں اور مسجد و محراب کے قابل بنائے۔
امام انقلاب نے مجدد دین کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے صوفیہ نوربخشیہ سے غیر نوربخشی عقائد کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قلع قمع کیا۔
جو لوگ ایک دفعہ بھی توبہ کرنے سے ڈرتے تھے آپ نے انہیں توابین میں شامل کرایا۔جو لوگ ایک گھنٹہ کیلئے باوضو نہیں رہتے تھے ۔آپ نے انہیں متطہرین میں شامل کرایا ۔جولوگ عربی پڑھنا ہی نہیں جانتے تھے۔آپ نے انہیں علماء و آئمہ بنائے۔
جنہیں فقہ پڑھنا نہیں آتا تھا انہیں فقہ کا استاد بنایا گیا۔
آج آپ کے مریدین میں کوئی ایسا بندہ نہیں جسے دوام وضو، دوام توبہ، دوام ذکر پر عمل پیر انہ ہو ۔اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ان کے ہاتھ یا جیب میں تسبیح نہ ہو۔
اس نفس پرست اور ٹیکنالوجی کے دور میں ایمان کو بچانا انتھائی دشوارکام ہے لیکن آج ہم سب گلو کا ر ڈانسر بننے کے بجائے اللہ کے دین کے سپاہی بنتے ہیں۔یہ سب میرے اور آپکا کمال نہیں بلکہ امام انقلاب کی تربیت کا نتیجہ ہے اور محنت ومشقت کا ثمر ہے۔

فخر تصوف:

حقیقی تصوف کے تعلیمات دنیا سے مٹ چکے تھے ۔غلط تعویز دینا اور لوگوں کو راہ راست سے ہٹانا ان کا مشن بن چکا تھا ۔
تصوف صرف زبانی حدتک محدود ہوگئی تھی ۔عملی تصوف کا پرچار کرنے والا کوئی نہ تھا۔تصوف کے تعلیمات کوپھیلانے کے بجائے دبانے کی کوشش اپنی آخری حدوں کو چھورہی تھی ۔تصوف کابنیادی مقصد لوگوں کو اللہ سے ملانا ہے۔اس لئے بنیادی چیز دوام وضو لوگوں کے دلوں سے مٹ چکے تھے۔عوام تو عوام علماء کو بھی دوام وضو کاکچھ پتہ نہیں تھے۔ایسے میں آپؒ نے دوام وضو ، دوام ذکر اور دوام توبہ کا نعرہ بلند کیا۔اور اسکے ذریعے لوگوں کو اپنے مالک حقیقی سے محبت کرنے کا طریقہ سکھایا آج الحمد اللہ یہ نعرہ صوفیہ نوربخشیہ کا ہر فرد بشر کا نعرہ بن چکا ہے۔ اور اسے اپنا نصب العین بنایا ہوا ہے۔
 میرے اور آپ کے مرشد اٹھتے ہیں۔
تصوف کے حقیقی تعلیمات سے لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں۔تصوف کے آداب و رموز سے دنیا کو چیلنچ کرکے فرماتے ہیں 
اگر کسی کے پاس اس سے اچھا تصوف ہے تو پیش کرو ورنہ اسے قبول کرو 
آپ نے یہ چیلنچ گیارہ بڑے بڑے اجتماعات میں کئے۔400 ،500سے چلے آئے ہوئے سری سلسلے کو آپ نے مکمل جہری بنایا۔کیونکہ سری میں صرف چند مخصوص لوگوں کی تربیت کیجاتی تھی۔اس لئے آپ نے سری کو جہری میں لاکر ہم سب کے اوپر بہت بڑا احسان کیاہے۔یہ کام کوئی آسان کام نہ تھا۔
تصوف کی عملی تفسیر بن کر دنیائے اسلام کو دین کی خاطر محبت اور دین کی خاطر نفرت کا درس دیاْ۔
مرشد کے بارے میں فقہ میں ارشاد ہے۔
جہا د اکبر کے امام کی شرائط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔
....،،جو ولایت کے مقامات میں کمال در جے پر فائز ہو احوال کشف والا ہو مشاہدہ اور احوال معانیہ وغیرہ والا ہو۔
وہ عالم لاہوت میں فنا ہونے والا عالم جبروت میں باقی رہنے والا ہو۔پکا موحد ہو
روحانی راہو ں پر چلنے والوں کو صحیح خدمت ، عزلت صحیح صحبت وغیرہ کے ذریعے کمال کو پہنچانے والا ہو شریعت میں مجتہد ہو طریقت میں مجاہدہو ۔
آپ ان تمام مقامات پر پہنچے ہوئے تھے۔اسلیے آپ کے بارےمیں شاعرنے کیا خوف کہاہے
ہے رسائی تیری آج لاہوت میں
تو بقا اور باقی ہے جبروت میں
تیری پرواز بھی ہے تو ملکوت میں
عرشی کرسی نظارہ بیاکھن بادشاہ 
کبھی لاہوت کبھی ملکوت  کبھی جبروت مقام ان کا 
عجب عالم میں ہے اقامت مرشد کامل
ہمیں اب بھی مرشد کو پہنچاننے کی ضرورت ہے۔ مرشد کامل کمال درجے کی ہو تو مرید کو بھی درجہ کمال پر پہنچاتے ہیں۔
میرے اور آپ کے مرشد میں کسی چیز کی کمی نہیں ۔ 
شجاعت میں مرد مومن، اندازمیں  فکر فقیری ، عبادت میں عابد ۔ ذکر کرنے میں ذاہد سخاوت کا بادشاہ طریقت کا پیشوا مریدوں کی بصیرت و بصارت ،ولایت و روحانیت میں غوث اعظم کا مقام پاے والا سماجی خدمات میں سب سے آگے ،سالکین راہ خدا کو تربیت کرنے کا منفرد انداز ،طبیب روحانی و جسمانی اخلاص و مروت کا پیکر ہمت و بہادری میں بے مثال، دین سے محبت کرنے والوں کا ساتھ انتہائی محبت و کرم کرنے والا اور دین سے نفرت کرنے والوں کیلئے خوف کا نشان۔

ثانی شاہ سید :

غوث المتاخرین شاہ سید ؒ نے فقہ لکھتے ہوئے بیان فرمایا ۔
یہ کتاب تمام عالم اسلام کیلئے لکھ رہاہوں۔اسکا مطلب یہ ہوا کہ اس کتاب پر کوئی بھی عمل کرسکتے ہیں اور کراسکتے ہیں عمل کرانے والوں کی خصوصیات بھی کتا ب کے اندر پیش کئے  ہیں۔
لیکن بد قسمتی سے حضرت شمس الدین عراقی بت شکنؒ کے بعد کوئی ایسا ولی مرشد نہیں آیا جس نے خود عمل کیا ہو اور دوسروں کو عمل کرایا ہو۔

سال کے بعد فقیر محمدا براہیمؒ ثانی شا ہ سید کی شکل میں ہمارے500، 400
لئے درمیان تشریف لاتے ہیں اور فقہ پر عمل کروانا شروع کرتے ہیں
فقہ سے پیچیدہ پیچیدہ مسائل آپ آسان الفاظ میں بیان کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں 
جو پوچھنا ہے پوچھ لو
شاہ سیدمحمد نوربخش ؒ نے زمانہ رسولؐ و شریعت محمد رسول ؐ پیش کرکے امت مصطفیؐ پر بہت بڑا احسان کیا ۔
مثل شاہ سید و ثانی شاہ سید نے فقہ احوط پر عمل کرکے اور دوسروں کو عمل کرواکے ایک دفعہ پھر زمانہ رسولؐ کو زندہ کیا
اسطرح آپ نے لوگوں کے دلوں کو زندہ کیا اور ان کے دلوں میں محبت خدا و رسول ﷺ اجاگر کیا۔
شاہ سید نے پانچ سال کی عمر میں قرآن پاک مکمل کیا اور بارہ سال کی عمر میں علماٗء کی صف میں شامل ہوئے اور سترہ سال کی عمر میں کشف الحقائق لکھتے ہیں اور حق و باطل کی لکیر کھینچتے ہیں۔
اسطرح میرے مرشد چھ سال کی عمر میں اعتکاف میں بیٹھتے ہیں۔۔
چودہ سال کی عمر میں طریقت کے تمام رموز او ر مقامات طے کرتے ہیں۔

ثانی شاہ ہمدان :

امیر کبیر سیدعلی ہمدانیؒ المعروف شاہ ہمدان ؒ نے جس ہدایت کا مشن شروع کیا تھا۔وہ رفتہ رفتہ سست ہوتاگیا اور آخر کارنوبت یہاں تک پہنچی کہ امیر کبیر ؒ کی تعلیمات کودنیاتک  پہنچانے والےدین کے ٹھیکیداربن کر غیروں کے ایجنٹ بن گئے۔۔
کالی بھیڑ   بن کر اور نوربخشی رہبر کا لباس پہن کر عوام الناس کو یک لخت غیر نوربخشی بنادئے۔۔
دوسروں کو ہدایت دینا اور راہ راست پرلانا دو ر کی بات خود دوسروں کے پاس چلے گیے۔ایسے میں ثانی شاہ ہمدان الحاج فقیر محمد ابراہیمؒ اٹھا اور ہدایت کامشن لیکر گاؤں گاؤں گلی گلی اور گھر گھر گئے اور لوگوں کو اپنا کھویا ہوا مقام یاد دلایا۔
ہادی   بن کر لوگوں کو ہدایت دینا شروع کیا عوام الناس کو ہدایت کرنے کیلئے سری سے جہری میں انا پڑا اس کیلئے آپ نے کافی مشقیں اٹھائی ۔
شاہ ہمدان نے کشمیر کو ولیوں کا شہر بنایا میرے اور آپ کے مرشد نے بلتستان کو ولیوں کا گلستان بنادیا۔
آپکے بدولت اس وقت بلتستان میں سینکڑوں کی تعداد میں اولیاء اللہ ہم سب کے سامنے ہیں۔۔
عملیات شاہ ہمدان پر عمل کیا اورپور ی ملت کو عمل کروایا۔۔
شاہ ہمدان کے ہدایت کے مشن کو زندہ رکھنے کیلئے آپ نے بڑے بڑے ہستیاں پیدا کئے۔
لوگوں کو ہدایت کیلئے خصوصی دعائیں اور عبادت کرتے رہئے۔

منبع رشد و ہدایت:

جو بھی اس رشدو ہدایت کے چشمہ سے ایک قطرہ پانی پینے میں کامیاب ہوا اسے ہدایت مل گئی۔
آپکی صحبت میں ایک دفعہ حاضری بھی ہدایت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔کسی نے آپ کے چہرے کو دیکھ کر ہدایت پایا تو کسی نے مسلہ مسائل پوچھنے کے بعد ہدایت پایا۔۔
جس نے آپ کے گھر قدم رکھا وہ آپکا عاشق ہو ئے بغیر نہ رہ سکا۔۔
ملک کے بڑے بڑے علماء سے لیکر سیاستدان ہر کوئی آپ کے انداز ہدایت سے متاثر ہوئے۔
ہمیں اکثر یہ پڑھنے کو ملتے تھےفلاں ولی کو ایک دفعہ دیکھتے ہی کسی بندہ کی تقدیر بدل گئی ۔۔
فلاں ولی کسی گاؤں میں داخل ہوئے تو وہ سب ہدایت یافتہ ہو گئے ۔۔فلاں ولی نے کسی پر نظر کرم ڈالی تو وہ ولی بن گئے۔۔۔۔۔
عزیزو آج ہم یہ سب چیزیں اپنے نظر و ں سے دیکھ رہے ہیں۔
جب اس رشد و ہدایت کے چشمہ میں مکمل سیراب ہوتے ہیں ۔تو کوئی رئیس المعتکفین بنتے ہیں تو کوئی پیران طریقت تو کوئی پیر طریقت اور کوئی شیخ طریقت کے منصب پر فائز ہوتے ہیں۔۔

غوث اعظم:

کسی مرید کے پکار پر پہنچنے والا غوث کہلاتا ہے۔
ٓآپؒ غوث اعظم کے درجے پر فائز تھے۔آپ ؒ نوربخشی عقائد کو بیان کرتے ہوے فرماتے رہتے تھے کہ ہمارے عقید ے کے تحت غوث المتاخرین نہیں بن سکتا باقی سب کچھ بن سکتا ہے ۔ اس موضوع پر بہت زیادہ واقعات موجود ہیں ۔لیکن وقت کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھنے سے احتراز کرتا ہوں۔

وفات:


 کل نفس ذائقہ الموت کے فرما ن کے مطابق آپ نے بھی ایک نہ ایک دن اس دارفانی سے جاناتھا۔

اور یوں 21 اگست2016 کو اس دار فانی سے رحلت فرماگئے۔

اے میرے صوفیہ نوربخشیہ کے جوانوں ،بزرگوں! ہم اس وقت عجیب امتحان اور مراحل سے گزر رہے ہیں یہ امتحان بہت جلد ختم ہوجائیگا ۔۔

لہذا امتحان کی کڑی وقت میں اولیاء کرام کا دامن نہ چھوڑے اور ان سے محبت نہ سہی تو نفرت نہ کرے ۔

(شکریہ)
مرید مرشد: محمد اعجاز مصطفوی 
خپلوکھانسر مرشد ٹاون۔
تاریخ:20جولائی2017
03406004321

Subscribe to get more videos :