شیخ طریقت منبع رشدو ہدایت بوافدا حسین المعروف بوا کاچودامت برکات ھم العالیہ کے روحانی سفر کا ظاہری اور سرسری جائزہ -
۔
۔
فدا حسین نامی ایک لڑکا خپلو ھنڈیلی میں رهتا تھا.وه بچپن سے هی انتہائی شریف تھا.محله.هنڈیلی کو خپلو میں تصوف کی مرکز کی حیثیت حاصل رها ھے اسطرح اس نا بالغ لڑکے کا رابطه مرشد پاکؒ سے ھو گیااور بچپن میں ہی مرشد پاکؒ کی صحبت نصیب ہوئی.مرشد پاک ؒ کی صحبت کی اثر اسے بچپن سے هی ریاضت کا چسکا لگ گیا.لیکن اسے اعتکاف کی اجازت نہیں دی گئی .کیونکه مرشد پاکؒ اسے خاص مضبوط انداز میں تربیت کرنا اور اس پاک مشن کے بھاگ دوڑ سنبھالنے کیلے تیار کرنا چاہتے تھے.یه بچہ اہل ریاضت کا اور مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ کے گھر پر خدمت کرتا رہا ۔اعتکاف کے دوران آپ کو مرکز تجلیات مسجد امیر کبیرؒپر بھی معتکفین کی خدمت کیلئے بھی خصوصی طور پر تعینات کیا جاتا تھا خدمت کے ذریعے نفس کشی کرنے اور اس کے وجود کو توڑنے کے بعد مرشد پاکؒ نے وظیفه جاری کیا اور اسے زبان پر جاری رکھتے ہوے خدمت کا حکم فرمایا۔اس تربیت کے مراحل سے گزارنے کے بعد ذکر جلی اور کثرت نوافل کی ادائیگی کی تلقین کی گئی۔ آپ اپنے آقا کے ایک ایک فرمان پہ لبیک کہتے ہوئے انتہائی خلوص ۔عاشقانہ اور وجدانی انداز میں آگے بڑھتے گئے۔جمعرات اور پیر کے علاوہ روزانہ رات کو شب بیداری اور ذکر جلی کا انعقاد کرتے تھے۔اسطرح آپ کے دل اور وجود کو رب کے محبت اور عشق میں فنا کیا گیا .اس وقت مرشدؒ بھی اپنے ہُجرے میں اعتکاف نشین ھوتے تھے . هنجوربروق میں موجوداس خاص ہُجرے میں عام لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی.بواکاچو اور بوا عارف مرشدؒ(نورچشم مرشدپاکؒ) کو کھانا لے جاتے مرشدؒ بھی ان دونوں کو اپنے ساتھ رکھ کر کھلاتے تھے. مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ اپنی خصوصی نگرانی اور نظر کرم کے سائے میں اس لڑکے کی تربیت کو مرحلہ وار خصوصی انداز میں آگے بڑھاتے رہے۔مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے اس شاگرد خاص کو پہلے اعتکاف کیلئے آبادی سے دور پہاڈ کے ٹاپ پر موجود خصوصی مسجد تھوقسی کھر پر بھیجا۔ جسے سابقہ اولیاؒ نے ریاضت کیلئے خصوصی تعمیر کی تھی۔آپ کا پہلا اعتکاف ہی انتہائی کامیاب ہوا اور یہاں سے شیخ طریقت کا سفر شروع ھوا.جب اسے عشق الہٰی زیاده ستانے لگا تو دنیاوی تعلیم ترک کی اور مدرسه شاه ھمدان کا رخ کیا.ادھر اس نے تعلیم کے ساتھ ریاضت پر اور بھی بہت زور دیا.وه رات بھر جاگ کے عبادت کرنے لگے.دعوات صوفیه میں موجود نوافل اور ذکر الہٰی کے علاوه تین سو رکعات روزانہ پڑھنا اسکا معمول تھا۔کیونکہ مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ نے اس ہستی کا روزانہ نوافل تین سو رکعات رکھا ہوا تھا۔اس کے علاوہ اس ہستی کو شیطان سے مقابلے کا خصوصی تربیت بھی دینا شروع کیا.آپ کو معنوی مقام کے وجہ سے مدرسہ شاہ ھمدان میں اہل ریاضت کا کمانڈر اور ٹرینر بنایا گیایوں وه کم عمری میں روحانی استاد بن کر اعتکاف ذکر جلی کی قیادت شاندار انداز میں کرنے لگے اور مرشدؒکی اجازت سے شاگردوں کی روحانی تربیت بھی کرنے لگے آپ کے مدرسہ لائف کے پانج سال ایسے شاندار گزرے.اسطرح وه مدرسه شاه ھمدان سے عظیم روحانی استاد اور عالم دین بن کر فارغ تحصیل ھوئے .لیکن اس کا بندگی کاشوق اور عشق الہٰی دن بدن بڑھتا ھی چلا گیا.اس پیاس کو بجھانے کیلے مرشدؒکے مشورے سے خانقاه معلی کرسمه تھنگ پر امام بن کر سکونت اختیار کیا.ادھر آ کر اس نے ریاضت پر اور زور دیا اور چوبیس گھنٹه ذکر الہٰی اور عبادت میں مشغول رہنے لگا چالیس روزه اعتکاف کئی بار کیا.تین مہینه اعتکاف بھی نصیب ہوئی روزه کی حالت میں تو وه سالوں سال رہتے تھے.یوں وه روحانی منازل انتہائی تیزی سے طے کرتے گئے.مرشد پاکؒ اسے بڑے بڑے مخصوص اعتکاف کی اجازت ترتیب وار دیتے یہ ہستی اسے بہت ہی اچھے اور شاندار انداز میں انجام دیتے تھے۔
آپ نے روحانیت کے اعلی منازل طے کئے۔
اسطرح تقریبا تین چار سال لڑکپن میں خپلو میں مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ کے سامنے ہی روحانی تربیت حاصل ھوئی۔ چھے سال شاہ ھمدان میں ریاضت اور تربیت کے مراحل سے گزرے اور پانچ سال خانقاہ معلیٰ صوفیہ نوربخشیہ کرسمہ تھنگ سکردو میں دن رات رب سے لو لگانے کا موقع ملا۔ اسطرح تقریبا پندرہ سال مسلسل رب کے راہ میں دن رات محنت کیا تب جا کے آپ فخر تصوف شیخ طریقت منبع رشدو ہدایت حضرت کاچو فدا حسین دامت برکات ھم العالیہ بن گیا۔ یوں روحانی اعلی سے اعلی منازل طے کرنے کا سفر جاری تھا کہ مرشد پاکؒ نے ہدایت کا مشن چلانے کا حکم دیا .یوں یہ ہستی دوام وضو .دوام توبه اور دوام ذکر کا نعره لے کر قریہ قریہ گلی گلی پھرنے لگا .کثرت ریاضت اور معنوی مقام کی وجه سے اس کے شخصیت میں ایک کشش اور باتوں میں اثر پیدا ھو چکی تھی .لہٰذہ لوگ اس کے طرف کھینچتے چلے آئے اور اس کے ہاتھوں ہزاروں لوگوں نے توبه کی .اس هستی نے اب تک سینکڑوں فاسق فاجر لوگوں کو پابند نماز بنایا ھے .اس ہستی سے متاثر ھو کر کئی لوگوں نے اپنی مذاہب چھوڑ کر صوفیه نوربخشیه اختیار کیا ھے.اس ہستی کے بہت سے شاگرد روحانی استاد بن کر روحانی نظام چلا رھا ھے اور درجنوں شاگرد اعلی معنوی مقام پر فائز ھو چکے ھیں ۔
کاش ھم روحانی کامیابیوں اور دوران ریاضت کے حالات واقعات کا زکر کر سکتے۔
لیکن تصوف میں اللہ کے راز اپنے مخصوص اور خاص بندوں کیلئے ھوتا ھے۔ان راز کو فاش کرنا خیانت ھوتا ھے ۔لہٰذہ سنگین نتائج نکلنے کا امکان ھوتا ھے۔لہٰذہ معزرت خواہ ھوں
یااللہ ۔
اس ہستی کو صحت سلامتی کے ساتھ عمر درازی عطا فرما اور روحانیت میں دن بدن اضافہ فرما ۔
اور پوری قوم کو اس ہستی کا معرفت عطا فرما ۔قوم کو اس ہستی کو ضائع کرنے کے بجائے روحانی فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما اور اس ہستی کے شانہ بشانہ رہتے ھوئے مرشد پاک رحمتہ اللہ علیہ کے پاک مشن کو پوری دنیا میں پھیلا کی توفیق عطا فرما ۔