معیار ولایت کیا ہے؟؟
مکاشفات ،مشاہدات ، معائنات اور تجلیات
مکاشفات کشف کی جمع ہے
کشف القلوب یعنی دلوں کا صاف صاف نظر آنا۔
اسکے بعد کشف القبو ر
یعنی مردوں سے ہم کلا م ہونا۔پھر کشف الشہود یعنی پتھر،لکڑی،آگ اور ہوا سے ہم کلام ہونا۔
دوسروں فرقوں کے ہاں
وحدت الشہودی ہے جبکہ ہمارے ہاں تو کشف الشہودہے۔
فلسفہ اور منطق کا
علم رکھنے والے وحدت الشہود اور کشف الشہود کو بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
کہ یہ کشف الشہود اور وحدت الشہودی
کی حقیقت کیا ہے۔یہ کیاہوتاہے؟؟
علم کلام والوں نے معرفت الٰہی (پہچان خداوندی )کیلئے وحدت شہودی
،وحدت وجدانی ،وحدت وجودی
وحدت صوری ، واجب الوجود،ممکن
الوجود،ممتنع الوجودجیسے اصلاحات کا سہارا لیا ہے۔
جبکہ میرے شاہ سید ؒ نے اکائی دھائی میں اصول اعتقادیہ میں ان نظریات کو
اس قدر سہل اور آسان انداز میں سمجھایا(کہ
تمام فلسلہ ومنطق والے دنگ رہ گئے)۔
اللہ کے فضل سے شاہ سید ؒ کے اپنے دست مبارک سے لکھا ہوا اصول
اعتقادیہ کا ایک قلمی نسخہ
شام کے ایک میوزیم
سے ہمارےایک بندے کو ملا ہے۔
اللہ کے فضل سے اس میوزیم
سے اصول اعتقادیہ کا یہ قلمی نسخہ ہمارے کسی بندے کو ملاہے
اصول اعتقادیہ جو اکائی دھائی میں لکھا ہوا کتاب ہے میں انتہائی
خوبصورت انداز میں واجب الوجود کے نظرئیے کو سمجھایا۔
اسکے بعد دوسروں کے ہاں وحدت الشہور ہےلیکن ہمارے ہاں کشف الشہود ہے
پھر مشاہدات یعنی نظر آنا جو مشاہد ہ کی جمع ہے۔ ۔ازل سے ابد تک صاف صاف
نظر آنا۔
پھر صرف مشاہدہ پر
اکتفا نہیں کیا بلکہ معائنات بھی عنایت فرمایا۔
معائنات معائنہ کی جمع ہے جس کا مطلب ہے معائنہ کرنا چیک کرنا ۔ چیک
کہاں کرنا ہے؟؟
اگر وہ مرشد ہےتو
عالم لاہوت کا معائنہ کرنا ہے۔کیونکہ یہ
سار ا نظام وہیں سے چلتا ہے۔
اور دکھایا بھی جاتا
ہےجن کا معائنہ کرناہوتا ہے۔ پہلے
شاگردوں کا معائنہ کیا جاتا ہے ۔
پھر وہاں(عالم لاہوت) معائنہ کرتا ہے۔
دوسرے نمبر پر اگر وہ ولی ہےتو کسی
کام پر ڈیوٹی دینا ہوتا ہے۔جیسے کہ سبزہ ، ہدایت وغیرہ یا کسی اور چیز پر
انہیں صرف اپنے متعلقہ شعبے کے
بارے میں بتایا جاتا ہے۔
جبکہ اگر وہ ولی مرشد ہے تو ان تمام چیزوں کا معائنہ کرنا ہوتا ہے۔
خیر اس بارے میں کہ عالم لاہوت کیا
ہے؟؟ پھر کسی وقت تفصیل سے بات کروں گا۔۔
اسے کہتے ہیں معائنات جو معائنہ کی
جمع ہے ۔ یعنی چیک کرنا تحقیق کرنا۔
معائنہ میں ایک کام شاگردوں
کا معائنہ کرناہے یہ دیکھنا کہ کہیں
شاگردوں کو ہاضمہ کی یا پھر صحت سے متعلق کوئی مسائل درپیش تو نہیں
وہ کہیں برے شیطانی اثرات کا شکار
تو نہیں شاگردوں کو کون سے مسائل درپیش ہیں ۔ایسی باتوں کا پتہ لگانے کو کہتے ہیں
معائنہ۔
معائنہ میں ایک شعبہ طب کا بھی ہے یعنی ڈاکٹری قسم کی۔
ہمارے تمام بزرگان دین کے پاس
یہ علم ہوا کرتا تھا۔ رسول کریمؐ کی ہستی کو دیکھیں ۔امیرکبیرؒ کی ہستی کو دیکھیں۔
حضرت لقمان حکیمؑ کی
ہستی کو دیکھیں ۔ بیا لوجی کی بنیاد ہی حضرت لقمان ؑ نے رکھی ہے
خیر میں موضوع سے ہٹ گیا تھا
دوبارہ اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں۔یعنی
معائنات جو معائنہ کی جمع ہے
پھر تجلیات کی باری آتی ہےجس کی
تشریح نہیں کرونگا۔ پہلے بیان کردہ تمام نورنورِ صفات ہیں۔اب نورِذات کاذکر ہوگا۔
ذات صفات یعنی خدا کے ذات اور
صفات میں وہ منسلک ہوجاتا ہے۔
جیسا کہ ار شاد باری
تعالیٰ ہے ٭رضی اللہ عنہ ورضو اعنہ ذالک
لمن خشی ربا٭
سورہ بینہ میں خدانے بندے کو خو د
کےاورخود کو بندےکے قریب کیا ہےیعنی میں
اس سے خوش اور وہ مجھ سے خوش
لفظ مَن کا مطلب کوئی بھی بندہ ہوسکتا ہے ۔ (آیت) اس آیت میں شریف
میں تخصیص(مخصوص) سے کام نہیں لیاگیاہے۔