ولی مرشد حضرت فقیر محمد ابراہیمؒ:۔
موضوع :۔میرا وارث کون؟؟
آج کوئی عالم خود عمل کرے تو وہ ہمار ا علماء ہوگا ۔ اور
عمل نہ کرے صرف تقاریر پر اکتفاء
کرے تو وہ ہمارا علماء نہیں ہوگا ۔اور نہ ہی میرا وارث
ہوگا۔وارث ؟؟ وارث کے حوالے
سے حضرت علیؑ کا ایک واقعہ بتاتا چلوں ۔جب حضرت علیؑ کا اس
دنیا سے تشریف لے
جانے کا وقت آن پہنچا تو لوگوں نے سوال کیا کہ آپ ؑ کا وارث
کون ہوگا۔آپؑ فرماتے
ہیں کہ میں کسی کو اپنا وارث کھڑا نہیں کروں گا۔اگر میں نے
اپنے بیٹے کو وارث قرار
دے دیا تو ہر ایک نے بغیر شرائط کے اپنے بیٹوں کو وارث
نامزد کرنا شروع کریگا ۔اور
اسلام کو برباد کردیگا۔اسلام کو برباد کردیگا بلکہ بعد میں
لوگوں نے اسلام کو برباد کیا بھی ہے ۔
لہٰذہ میں کسی کو اپنا وارث ہرگز قائم نہیں کروں گا۔آپ قرآن
اور رسول کریمؐ سے
پوچھیں ۔اللہ اور اسکے رسولؐ سے پوچھیں۔جو رسول ؐ اور قرآن
کے بتائے ہوئے شرائط
پر پورا اُترے وہی میرا وارث ہوگا۔ لوگوں نے سوال کیااگر ہم
حضرت امام حسنؑ کو
نامزد کردیں ؟؟اس بارے میں آپؑ کا کیا خیال ہے؟آپؑ کہنے لگے
مجھ سے بہتر ہے مگر
میں قائم نہیں کروں گا۔آپ خدا اور رسول ؐ سے پوچھیں ۔اگر
شرائط کے مطابق آتا ہوتو
قائم کرے ورنہ نہیں
بالکل اسی طرح آج کوئی بھی قرآن اور فقہ کو زندہ اور قائم نہیں کرے گا میرا
وارث کا
دعویٰ نہیں کرسکتا ۔میرا وارث نہ میرا والاد ہوگا، نہ میرا
عالم نہ کوئی اور ہوگا۔جب تک
کوئی وقوانین اربعین یعنی اعتکاف کی چالیس اقسام کو ادا نہ
فرمائے۔کوئی بھی ان پر عمل
کرے وہی میرا وارث ہی وارث ہے ۔بے وارث تو وہ لوگ ہیں جن کاقرآن مستقبل
میں آنا ہے ۔میرا تو وارث ہی وارث ہے ۔میرا رسول ؐ کامل ،
مکمل اور خاتم الانبیاء ہے ۔
جن کا رسول دو حرفی ہے ۔ا ن کیلئے وارث کا دقت ہے ۔ان کیلئے
وارث ڈھونڈنا مشکل
ہے ۔ انہیں وارث نہیں ملے گا۔کیونکہ وہ ناقص ہے ۔دوحرفی اور
ناقص والوں کو کس
طرح وارث ملے گا؟ میرا رسولؐ کامل اور مکمل ہے لہٰذہ میرا
وارث ہی وارث ہوگا ۔